Ticker

20/recent/ticker-posts-on

سرائیکی اور بلوچی شاعر ۔۔۔صابر حبیب نادر

سرائیکی اور بلوچی شاعر ۔۔۔صابر حبیب نادرشاعری خوبصورت لفظوں کو ایک خوبصورت ترتیب سے بیان کرنے کا نام ہے،شاعر جو بات اپنے الفاظ و جذبات میں بیان کر سکتا ہے شاید کسی عام انسان کے بس کی بات نہیں ہوتی ،شاعری جذبات و احساسات کسی عمر اور تعلیم کے محتاج نہیں ہوتے ،کئی ایسے سرائیکی اردو ودیگر زبانوں کے شاعر موجود ہیں جنہوں نے ادبی دنیا میں بہت بڑا نام بنایا ،ایسے ہی ایک شاعر سے ہم آپ کی ملاقات کرارہے ہیں جن کا تعلق تونسہ کے ایک دور افتادہ ایسے علاقہ مٹی مہوئی سے ہے جہاں نہ تو تعلیمی نظام بہتر ہے ،نہ پینے کا پانی ملتا ہے اور نہ ہی ہسپتال ،روزگار کے ذرائع بھی نہ ہونے کے برابر ہیں انہیں محرومیوں میں جھلستا ہوا کم سن شاعر صابر حبیب نادر پیدا ہوا ،صابر حبیب نادر گرچہ کم عمر ہیں مگر اس عمری میں بھی انہوں نے نہ صرف شروع کی ہے بلکہ ان کا کمال یہ ہے کہ وہ حافظ قرآن بھی ہیں ،صابر حبیب نادر نے بتایا کہ ان کا اصل نام محمد صابر اقبال ہے ،انہوں نے پانچویں کلاس تک تعلیم حاصل کی نامساعد گھریلو حالات اور غربت کی وجہ سے انہوں نے دینی تعلیم حاصل کرنا شروع کی بہت ہی کم عرصہ میں انہوں نے قرآن پاک حفظ کرنے کی سعادت حاصل کر لی اس دوران انہوں نے بلوچی زبان میں اشعار لکھنا شروع کئے اور کافی کلام لکھ چکے ہیں ،گزشتہ چند ماہ سے انہوں نے سرائیکی زبان میں شاعری شروع کی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے خواجہ غلام فرید ؒ کے کلام سے متاثر ہوکر سرائیکی شروع کی کیونکہ ان کی شاعری میں جہاں حقیقت اور معرفت کا پیغام موجود ہے وہاں محبت اور امن کا درس بھی دیا گیا ہے جو کہ آج دور میں بہت ضروری ہے ،انہوں نے کہا کہ سرائیکی شاعری میں میرے استاد محمد ارشد تونسوی ہیں جنہوں نے میری رہنمائی اور اصلاح کی ہے ،صابر حبیب نادر نے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ میں چاہتا ہوں میرے علاقہ سے غربت ختم ہو جائے ،روزگار عام ہو ،تعلیم کے حصول کیلئے میلوں کا سفر نہ کرنا پڑے جیسا میرے علاقہ مٹی مہوئی میں اور ہر بچہ تعلیم حاصل کرے ،صابر حبیب نادر کا کلام ان کی زبانی سنیئے ۔
ہتھ پکڑیائی راہ وچ رولیں نہ ساکوں جیونڑ دا ماحول ڈتئی 
نئیں لگدے پیر زمین اتیں کوئی انجھی وستی گول ڈتئی 
واہ جام پلائی نینیں دا ایویں لگدے امر گھول ڈتئی 
ہتھ چھوڑیئی نادر رل گئے ہیں ایویں لگدے بربادی بول ڈتئی
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔* 
ایں یار قربانی دی عید اتیں سوچ توں زیادہ پیار ملے 
جیڑھا نفرت یار کریندا ہا اوہو آپیں آ دلدار ملے
میں تاں سوچیں توں بے سوچ پیا ہم میڈے سوچیں کوں انت پیار ملے
رب میں تے نادر راضی تھئے اوڈو عید دے تحفے آن ملیئے 

Post a Comment

0 Comments