Ticker

20/recent/ticker-posts-on

بزم فروغ ادب کے زیر اہتمام اجلاس


بزم فروغ ادب کے زیر اہتمام ہیڈ آفس روزنامہ المنظور میں اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت منصور ملک چیئر مین یوسی ڈونہ نے کی ،سر پرستی پروفیسر ظہور احمد فاتح صاحب نے کی مہمانان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر اشرف شاہین قیصرانی ،استاد منصور لاشاری ،ملک اصغر لنگراہ ،استاد خدا بخش محسن،یحیٰ خان بزدار عبداللہ قلاتی نے خصوصی شرکت کی،اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک کی سعادت واجد درانی نے حاصل کی حمد باری تعالیٰ محمد اسماعیل فیض ہادی نے جبکہ نعت رسول مقبول کی سعادت معروف نعت خواں جمیل رضا قاسم (راقم)نے پیش کی ،سٹیج سیکرٹری کے فرائض سر انجام اسماعیل فیض ہادی نے ادا کئے اس کے بعد با الترتیب شعراء حضرات فاروق اعظم کنول ،محمد اسماعیل فیض ہادی ،واجد درانی ،رحمان رضا چغتائی ،نوید اقبال حامد ،طارق محسن ،اصغر ساجد لنگراہ ،نصراللہ بلوچ ،سید ساجد مجید طاہر وہوا ،شکیل احمد ،ظہور احمد فاتح ،زین العابدین نے ترنم کے ساتھ غزل پیش کی شعراء کرام کے اشعار ملاحظہ فرمائیں ۔
تو ہمیں سوچتا ہم تجھے سوچتے
کاش اک دوسرے کیلئے سوچتے
ہم تجھے سوچتے سوچتے تھک گئے
تم نہ ہوتے اگر ہم کسے سوچتے
پروفیسر ظہور احمد فاتح
شریک جرم یوں رہتا ہے دل دماغ کے ساتھ
اڑان میں کوئی بلبل ہو جیسے زاغ کے ساتھ
اک تم ہی میرے دل کی طرف دیکھ رہے ہو
دنیا تو میرا نام و نسب بھول رہی ہے
سید طاہر
اسے ہم نے بہت ڈھونڈا نہ پایا
اگر پایا تو کھوج اپنا نہ پایا
جس انساں کو سگ دنیا نہ پایا
فرشتہ اس کا ہم پایا نہ پایا
خدا بخش محسن
جنوں میں مبتلا سا گھومتا ہے
وہ صحرا کی ہوا سا گھومتا ہے
زمین پانی کے اوپر گھومتی ہے
مگر سورج پیاسا گھومتا ہے
حفیظ اللہ قلزم
میرے محبوب میرے پیار کے قابل تو ہے
ساری دنیا میں نہیں جس کے مقابل تو ہے
کھیل ہے دنیا اس میں فیض کوئی جیتے ہارے
خود کو ہارا تجھے جیتا میرا حاصل تو ہے
فیض محمد فیض
ڈینہہ جیویں سیاہ رات کوں تسلیم نئیں کیتا
ہک شخص میڈی ذات کوں تسلیم نئیں کیتا
میں آپ کوں حالات دے صدمات تے چھوڑیئے
پر گردش حالات کوں تسلیم نئیں کیتا
ملک غلام اصغر ساجد لنگراہ
کوئی اپنا نہ کوئی پرایا ہا
بے کسی تئیں جتھاں کھڑایا ہا
در دے پہرے تے درد مند ہن پئے
چور پچھلی گلی توں آیا ہا
طارق محسن قیصرانی
حاکم کیلئے موت ہے وہ دور حکومت
جس میں نہ رہے فرق پسینہ ہے کہ ہے آب
بڑھتی ہی چلی جاتی ہے جم خانوں کی رونق
ویران مساجد ہوئیں چپ ممبرو محروب
شکیل احمد
این جرم دے اندر میں گنہگار نہ تھیواں
تئیں باجھ کہیں بئے دا طلبگار نہ تھیواں
ممکن ہے تیڈا تھی کے تیڈے دل کوں ڈکھاواں
ایں کنوں بہتر ہے تیڈا یار نہ تھیواں
نوید اقبال حامد
اپنے مطالبے پہ بھی اپنی جگہ بجا ہیں
ان میں ناکاش ہوتے اضداد کے حوالے
ہم سے جہالتوں کی ظلم نہ چھٹ سکے گی
گر دیں گے آگہی جب اسناد کے حوالے
رحمان رضا چغتائی
وہ سخی کیا کہ جو خیرات پہ اترایا ہے
جب سوالی نظر آیا ہے یہ گبھرایا ہے
اک ذرا آنکھ سے اوجھل جو ہوئے ہیں عشاق
حسن خود اپنی پرستش پہ اتر آیا ہے
نصراللہ بلوچ
ساکوں دنیا طعنے ڈیندی ہے اساں محض غریب فقیر ہسے
جیکوں ہر کوئی پڑھ کے رو ڈیندے حالات دی او تحریر ہسے
ساڈی دولت نال کوئی یاری نئیں انویں دل دے یار امیر ہسے
جیندی واجد کوئی منزل نئیں اساں او رلدے راہگیر ہسے
واجد درانی
جرت تو ذرا دیکھو دھرتی کے لٹیروں کی
یہ ٹھاٹھ سے جیتے ہیں چہرے پہ نہیں ٹھا ٹا
ہم لوگ ہوئے ہادی کردار سے عاری ہیں
اس دیس کی قسمت میں ایسے تو نہیں بھاٹا
اسماعیل فیض ہادی تونسوی
خوف خدا دا کرنڑاں پوسی
سچے رب توں ڈرنڑاں پوسی
کنول توں جتنے سال جو جیویں
ہک ڈینہہ تیکوں مرنڑاں پوسی
فاروق اعظم کنول
اجلاس کے آخر میں روزنامہ المنظور کی کامیاب اشاعت پر مقررین نے مبارکباد پیش اور مرحوم بشیر احمد اثر کی مغفرت کیلئے دعا کی گئی

Post a Comment

0 Comments